Automatic language translation
Our website uses an automatic service to translate our content into different languages. These translations should be used as a guide only. See our Accessibility page for further information.
آسٹریلیا اپنے نوجوان افراد کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے زبردست مواقع فراہم کرتا ہے۔ ہر ایک کو یہ چننے کا حق حاصل ہے کہ وہ کس سے شادی کرے۔ ایک نابالغ لڑکی کو شادی پر مجبور کیا جاۓ تو اس کے روشن مستقبل کا امکان بربادہو جاتا ہے۔ اس طرح اس کیلئے تعلیم کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں اور نوعمری اور بچپن کے اہم ترین سال تباہ ہو جاتے ہیں۔ یہ قانون کے خلاف بھی ہے۔ انہیں ایک روشن مستقبل چننے دیں
زبردستی کی شادی یہ ہے کہ ایک فرد (یا دونوں افراد) کی شادی اس کی آزادانہ اور مکمل رضامندی کے بغیر ہو۔
ہو سکتا ہے انہیں دھوکہ دے کر، دھمکی دے کر یا ان پر دباؤ ڈال کر شادی کروائی جاۓ۔
لوگوں کو جسمانی یا نفسیاتی ذرائع سے شادی کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اس میں جسمانی یا جنسی تشدد، دھمکیاں، قید، سکول سے ہٹا لینا یا کسی کو یہ کہنا شامل ہو سکتا ہے کہ اگر اس نے شادی نہ کی تو خاندان کی ناک کٹ جاۓ گی۔
نابالغ کی زبردستی شادی، جسے بچپن میں زبردستی شادی بھی کہا جاتا ہے، یہ ہے کہ 18 سال سے کم عمر کے کسی فرد کو شادی کرنے پر مجبور کیا جاۓ۔
آسٹریلیا کے قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچے اپنی شادی کیلئے اجازت نہیں دے سکتے۔ 16 اور 17 سال عمر کے بچے صرف تب شادی کر سکتے ہیں کہ انہیں عدالت اور اپنے والدین کی اجازت حاصل ہو۔
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر کا کوئی شخص کسی بھی طرح کے حالات میں قانونی طور پر شادی نہیں کر سکتا۔
نابالغوں کی زبردستی شادی کسی خاص تہذیب، مذہب یا نسل تک محدود نہیں ہے۔
نابالغ کی زبردستی شادی کرنا آسٹریلیا کے قانون کے خلاف ہے۔ اسی طرح زبردستی کی شادی بھی قانون کے خلاف ہے۔
11 21 13 پر کال کریں
نابالغ کی زبردستی شادی کے انتظام میں کردار ادا کرنے والے شخص کو سات سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔ اس میں گھر والے، دوست، شادی کا انتظام کرنے والے، شادی کی رسم یا نکاح انجام دینے والے اور مذہبی رہنما شامل ہیں۔ یہ قانون تب بھی لاگو ہوتا ہے جب شادی یا رسم ایک تہذیبی یا مذہبی رواج ہو اور قانونی طور پر پابند کرنے والی شادی نہ ہو۔
یہ تب بھی جرم ہے جب سمندر پار سے کسی شخص کو زبردستی شادی کے مقصد سے آسٹریلیا لایا جاۓ یا کسی کو آسٹریلیا سے باہر لے جا کر شادی پر مجبور کیا جاۓ۔ سمندر پار نابالغ کی زبردستی شادی کا انتظام کرنے میں ملوث لوگوں کو 25 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے
زبردستی کی شادی اور ارینج میرج دو مختلف چیزیں ہیں۔
ارینج میرج یہ ہوتی ہے کہ 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ایک شخص کو کوئی اور (بالعموم گھر والے) کسی رشتے کے بارے میں بتائیں۔ پھر لڑکا اور لڑکی دونوں چن سکتے ہوں کہ آیا وہ یہاں شادی کریں گے یا نہیں۔ ارینج میرج کیلئے ضروری ہے کہ دونوں اپنی مرضی سے رشتہ قبول کریں۔
آسٹریلیا میں ارینج میرج قانونی ہے۔
اکثر یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ ایک بچے یا نابالغ نوجوان کی زبردستی شادی کی جا رہی ہے۔ اگر آپ کو شک ہو کہ کسی نابالغ کی زبردستی شادی کی جا رہی ہے تو آپ کو جلد از جلد مدد طلب کرنی۔
یہ اہم ہے کہ آپ زبردستی کی شادی کے خطرے سے دوچار شخص کی سلامتی کے بارے میں بھی سوچیں اور اپنی سلامتی کے بارے میں بھی۔ اگر فوری خطرہ یا تشدد کی دھمکی پیش ہو تو 000 کو فون کریں۔
یہ ہیلپ لائن دن کے چوبیس گھنٹے ان بچوں اور نوجوانوں کو مشورہ اور مدد فراہم کر سکتی ہے جنہیں بڑا نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔ اس میں نابالغ کی زبردستی شادی کا خطرہ بھی شامل ہے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے آپ اپنے بھروسے کے کسی شخص جیسے کسی ڈاکٹر، استاد یا رشتہ دار سے بھی نابالغ کی زبردستی شادی کے امکان بارے میں بات کر سکتے ہوں۔
اگر آپ انگلش کے علاوہ کوئی اور زبان بولتے ہیں تو50 14 13 پر ٹرانسلیٹنگ اینڈ انٹرپریٹنگ سروس(TIS) کو فون کریں اور انہیں 11 21 13 پر چائلڈ پروٹیکشن ہیلپ لائن سے بات کروانے کو کہیں۔
Anti-Slavery Australia، غلامی کے خلاف آسٹریلیا،
www.antislavery.org.au ۔ 9574 9662 02
معلومات اور مدد کیلئے11 21 13 پر کال کریں.
21 Apr 2023
We acknowledge Aboriginal people as the First Nations Peoples of NSW and pay our respects to Elders past, present, and future.
Informed by lessons of the past, Department of Communities and Justice is improving how we work with Aboriginal people and communities. We listen and learn from the knowledge, strength and resilience of Stolen Generations Survivors, Aboriginal Elders and Aboriginal communities.
You can access our apology to the Stolen Generations.
What's this? To leave this site quickly, click the 'Quick Exit' button. You will be taken to www.google.com.au